Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر25

 سے بات کر رہا تھا۔۔تب ہی ماہم کمرے میں آئی۔۔اسے دیکھتے ہی حنان فون کان سے ہٹا کر بند کرتے ہوئے کمرے سے باہر جانے لگا۔۔۔!!!!!!!!!
تب ہی ماہم بول پڑی۔۔۔کہاں تھے تم صبح سے۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟
ماہم کی بات پر حنان رک کر پلٹا۔۔۔تم سے مطلب میں جہاں بھی تھا۔۔اپنے کام سے کام رکھو تم سمجھ آئی۔۔حنان اسے انگلی دکھا کر وارن کرنے کے انداز میں بول کر وہاں سے نکل پڑا۔۔۔!!!!!!!
مطلب ہے حنان۔۔۔بیوی ہوں میں تمہاری۔۔۔ماہم بنا اس کی دھمکی سے ڈرے پھر سے بول پڑی۔۔۔!!!!!!!!!!!!
حنان واپس مڑا۔۔۔اچھا بہت گمنڈ ہے تمہیں کہ تم میری بیوی ہو۔۔تمہارا یہ گھمنڈ بہت جلد توڑ دوں گا میں۔۔۔کسی خوش فہمی میں مت رہنا تم۔۔۔اور خبردار جو اب مجھے ٹوکا تم نے۔۔اچھا بھلا موڈ خراب کر دیا میرا تم نے۔۔۔۔!!!!!!!!!
اس میں موڈ خراب ہونے والی کون سی بات ہے بیوی ہوں میں تمہاری۔۔تم کہاں جاتے ہو۔۔یہ پوچھنا میرا حق ہے۔۔ماہم آج چپ رہنے والی نہی تھی۔۔۔!!!!!!!!!
کس حق کی بات کر رہی ہو تم۔۔۔میں نے تمہیں اپنی زندگی میں کوئی مقام دیا ہی نہی۔۔۔یہ رشتہ بس کاغذات کی حد تک ہے۔۔تمہیں ہی شوق تھا میری بیوی بننے کا۔۔اب بیٹھی رہو بیوی بن کر۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
میری زندگی میں بیوی کا مقام بس منال کا ہے۔۔۔اور میری زندگی پر حق بھی بس اسی کا ہے۔۔۔اور یہ بات تم جتنی جلدی سمجھ لو بہتر ہے تمہارے لیے۔اب نکلو یہاں سے۔۔خبردار آئیندہ میرے کمرے میں نظر آئی تو۔۔جان نکال دوں گا میں تمہاری۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!
ماہم پیر پٹختے ہوئے غصے سے بھبناتی وہاں سے چلی گئی۔۔۔جبکہ حنان نیچے کی طرف بڑھ گیا۔۔مام آپ لوگ پہنچے ہال میں۔۔میں کچھ دیر تک آ رہا ہوں۔۔ایک ضروری کام سے جا رہا ہوں۔۔کہتے ہوئے حنان گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
پارلر پہنچا اور ریسیپشن سے مسز حنان کا پوچھا تو لڑکی نے جواب دیا۔۔۔جی سر وہ تیار ہیں میں ابھی بلا دیتی ہوں۔۔اس نے فون ملایا۔۔اور چند سیکنڈز بعد منال اپنا بھاری بھرکم ڈریس سنبھالتے ہوئے کمرے سے باہر آئی۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان کی نظریں منال پر جم سی گئیں۔۔۔چلیں۔۔۔منال ہچکچاتے ہوئے بولی تو حنان۔۔پیمنٹ کرنے کے بعد منال کا ہاتھ تھامتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!
منال پہلی بار اتنا تیار ہوئی تھی۔۔اسے عجیب سا لگ رہا تھا۔۔۔حنان نے اسے پریشان دیکھا تو گاڑی سائیڈ پر روک دی۔۔کیا ہوا منال طبیعت تو ٹھیک ہے نا تمہاری۔۔۔!!!!!!!!!!!
جی میری طبیعت تو ٹھیک ہے۔۔بس کبھی اتنے ہیوی کپڑے پہنے نہی تو اسی لیے تھوڑا عجیب لگ رہا ہے۔۔اور آپ کو نہی لگتا۔۔۔یہ برائیڈل ڈریس ہے شاید۔۔اور میک اپ بھی برائیڈل والا ہے۔۔۔۔!!!!!!!
عجیب نہی لگ رہا یہ سب کچھ۔۔۔مجھے کوئی ہلکا سا ڈریس لینا چاہیے تھا۔۔۔ہے نا حنان۔۔۔منال بس بولی ہی جا رہی تھی۔۔۔اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ حنان اسے کتنے غور سے دیکھ رہا ہے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!
حنان نے آگے بڑھ کر منال کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھاما اور اسے چپ کروانے کے لیے محبت بھری شرارت کر ڈالی۔۔۔منال کی تو جیسے بولتی بند ہو گئی۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان مسکراتے ہوئے پیچھے ہٹا۔۔منال اپنی رکتی سانس بحال کرنے لگ پڑی۔۔۔اب اس میں مزید بولنے کی ہمت نہی رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان مسکراتے ہوئے دوبارہ اس کی طرف آیا۔۔منال تھوڑا پیچھے ہٹی۔۔۔حنان ہنس دیا۔۔میری بھولی سی پیاری سی مسز حنان۔۔وہ اس لیے۔۔کیونکہ یہ برائیڈل ڈریس ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
میں تمہیں دلہن بنے دیکھنا چاہتا ہوں بس اسی لیے۔آج دلہن بنا کر تمہاری رخصتی کروا کر گھر لے کر جاوں گا۔۔!!!!!!!!!
رخصتی مگر کہاں سے۔۔منال کو اس کی بات سمجھ نہی آئی پھر سے بول پڑی۔۔۔۔!!!!!!!!!
وہ سب بعد میں پتہ چل جائے گا۔۔فلحال اگر تم چپ نہی ہوئی تو پھر  میں دوسرا طریقہ استعمال کروں گا تمہیں چپ کروانے کے لیے۔۔جو پہلے کیا تھا۔۔۔!!!!!!!!!
حنان کی بات پر منال بلش کرتے ہوئے نظریں جھکائے بیٹھ گئی۔۔۔بہت غلط بات ہے حنان۔۔آپ کو ایسا نہی کرنا چاہیے تھا۔۔۔منال پھر بول پڑی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
محبت اور جنگ میں سب جائز ہے مسز حنان۔۔حنان نے ہنستے ہوئے گاڑی سٹارٹ کر دی۔۔اس کے بعد منال دوبارہ نہی بولی۔۔گاڑی پارک کر کے حنان نے منال کی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال حنان کا ہاتھ تھامتے ہوئے اپنا ہیوی ڈریس سنبھالتے ہوئے گاڑی سے باہر نکلی۔۔۔حنان کے بازو میں ہاتھ ڈالے وہ شان سے اپنے شہزادے کے ساتھ چلتی ہوئی حال میں انٹر ہوئی۔۔۔!!!!!!!!
سب کی نظریں ان دونوں پر ٹک گئیں۔۔۔منال بنا ہچکچائے حنان کے ساتھ چلتی ہوئی سٹیج تک آئی۔۔سب گھر والے بس ان کے چہرے دیکھتے رہ گئے۔۔مسز ملک جلدی سے منال کی طرف بڑھیں۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
منال میری بچی کہاں چلی گئی تھی تم۔۔مسز ملک منال کو گلے لگاتے ہوئے آنسو بہانے لگیں۔۔۔مام یہ سب باتیں بعد میں کر لیں گے پلیز۔۔ابھی خوشی خوشی اپنی بہو کو ویلکم کریں۔سب دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔حنان مسز ملک کے کان میں بولا تو انہیں موقع کی نزاکت کا اندازہ ہوا۔۔۔۔!!!!!!
حیدر اور پری بھی بہت خوش ہوئے منال کو دیکھ کر۔۔ملک صاحب نے بھی آ کر منال کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔آج بہت دنوں بعد سب نے حنان کو اتنا خوش اور مسکراتے دیکھا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
مگر کچھ لوگ ایسے بھی تھے یہاں جن سے حنان کی یہ خوشی برداشت نہی ہو رہی تھی۔۔اور وہ تھے۔۔ماہم کے والدین۔۔اور احسن۔۔اور ماہم تو جیسے سکتے کی حالت میں تھی۔۔۔!!!!!!!!
رشتے داروں میں چہ مگوئیاں شروع ہو چکی تھیں۔۔ارے یہ حنان نے دوسری شادی کر لی۔۔بہت برا کیا اس نے ابھی کچھ دن پہلے ہی تو ماہم سے شادی ہوئی تھی اس کی۔۔۔اور اس نے سوتن لا دی ماہم کے سر پر۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
ہر کوئی کچھ نا کچھ بول رہا تھا۔۔۔۔ماہم سے یہ سب سنا نا گیا۔۔وہ چپ چاپ وہاں سے نکل گئی۔۔ملک صاحب نے دیکھ لیا تھا بیٹی کو جاتے ہوئے مگر موقع کی نزاکت دیکھتے ہوئے بولے کچھ نہی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
احسن دور کھڑا بس چپ چاپ دیکھ رہا تھا۔۔۔یہ تم نے ٹھیک نہی کیا حنان۔۔۔اگر منال تمہیں مل بھی گئی تھی تو تمہیں اسے یہاں نہی لانا چاہیے تھا۔۔تماشہ بنا کر رکھ دیا میری بہن کا۔۔۔احسن دل ہی دل میں حنان کو کوس ریا تھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
منال کا چہرہ خوشی سے چمک رہا تھا۔۔اس نے سوچا نہی تھا کہ آج کا دن اس کی زندگی میں اتنی خوشیاں لے کر آنے والا ہے۔۔اور حنان کی نظریں تو بس منال پر ہی جمیں تھیں۔۔۔!!!!!!!!!!
اسے کوئی پرواہ نہی تھی کہ کوئی اس کی طرف دیکھ رہا ہے یا نہی۔۔وہ تو بس اپنی خوشیوں میں مگن منال کا ہاتھ تھامے سٹیج پر کھڑا تھا۔۔۔منال آج خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی سمجھ رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!
آج وہ دلہن بنی تھی۔۔مگر اس کے ماں باپ، بھائی، بھابی، کاش وہ بھی یہاں ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا۔منال تھوڑی دکھی ہوئی۔۔لیکن جب حنان کی اس پر نظر پڑی تو مسکرا دی۔۔حنان بہت خوش تھا آج۔۔اور وہ اسے کسی پریشانی میں نہی ڈالنا چاہتی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ایک طرف پری اور حیدر۔۔تو دوسری طرف حنان اور منال۔۔۔ان دونوں جوڑیوں نے سٹیج پر چار چاند لگا دئیے تھے۔۔ہر کوئی رشک بھری نگاہوں سے ان دو جوڑیوں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!
احسن نے نور کو سب سے الگ فون پر کسی سے بات کرتے دیکھا تو اس کی طرف بڑھا۔۔۔یہی سہی موقع لگا اسے بات کرنے کا۔۔۔نور نے احسن کو اپنی طرف آتے دیکھا تو خدا حافظ کہتے ہوئے فون بند کر دیا۔اور احسن کی طرف متوجہ ہو گئی۔۔۔۔!!!!!!!!!
نور مجھے ایک ضروری بات کرنی تھی تم سے۔۔نور کو اپنی طرف متوجہ پایا تو احسن جلدی سے بول پڑا۔۔!!!!!!!!!!!
جِی جی فرمائیے ڈاکٹر احسن۔۔نور مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!!!!!
وہ دراصل بات یہ ہے کہ میری ماما تمہارے پیرنٹس سے بات کرنا چاہتی ہیں۔۔۔میرا مطلب وہ سمجھ رہی ہیں کہ ہمارے درمیان کچھ ہے۔۔مطلب ہم دونوں کی شادی کے بارے میں بات کرنا چاہتی ہیں وہ۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
تو اگر وہ بات کریں تمہارے پیرنٹس سے تو تم انکار کر دینا اس رشتے سے۔۔۔۔احسن ہچکچاتے ہوئے بول رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ہمممم تو کیا آپ کسی اور کو پسند کرتے ہیں ڈاکٹر احسن۔۔۔نور نے احسن کی ساری باتوں پر بس مختصر سا سوال کیا۔۔۔!!!!!!!!!
نہی نہی۔۔۔ایسا کچھ نہی ہے۔۔۔۔میں بس شادی نہی کرنا چاہتا ابھی۔۔اور کوئی بات نہی تم اچھی لڑکی ہو۔۔میری بیسٹ فرینڈ ہو۔۔۔۔لیکن تمہارے لیے کبھی اس طرح سوچا نہی میں نے۔۔۔۔احسن گھبراتے ہوئے بولا۔۔۔اسے ڈر تھا کہ کہی نور برا نا مان جائے انکار والی بات پر۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
تو اب سوچ لیں۔۔۔نور اتنا بول کر مسکراتے ہوئے وہاں سے چل پڑی۔۔۔!!!!!!!!!!
احسن کو پہلے تو اس کی بات کی سمجھ نہی آئی۔۔جب سمجھ آئی تو نور کی طرف بڑھا۔۔رکو نور کیا کہا تم نے۔۔۔اسے پیچھے سے آواز دی۔۔۔!!!!!
نور پلٹی۔۔۔جی ٹھیک سنا آپ نے ڈاکٹر احسن صاحب۔۔مجھے اس رشتے سے کوئی اعتراض نہی۔۔البتہ اگر آپ کرنا چاہیں انکار تو آپ کی مرضی۔۔میری خوش نصیبی ہو گی اگر آپ آپ میرے لائف پارٹنر بنیں گے تو۔۔۔۔!!!!!!!!!!
نور اپنی بات مکمل کر کے وہاں سے چلی گئی۔۔جب کہ احسن دھنگ رہ گیا نور کے اتنے واضح اقرار پر۔۔پھر مسسکراتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔۔وہ تو سمجھ رہا تھا کہ نور انکار کر دے گی۔۔۔!!!!!!!!!!!
مگر نور نے اس کی توقع کے برعکس جواب دیا۔۔چلیں پھر ڈاکٹر نور آج سے سوچنا شروع کر دیتے ہیں آپ کے بارے میں۔۔احسن سامنے کھڑی نور کو دیکھ کر مسکرا دیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
نور نے احسن کو اپنی طرف دیکھ کر مسکراتے دیکھا تو وہ بھی نظریں جھکائے مسکرا دی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
مسز ملک نے نور کی ماما سے بات کی احسن اور نور کے رشتے کی۔۔۔نور کی ماما کو احسن بہت پسند آیا۔۔لیکن نور کے پاپا سے مشورہ کر کے بتانے کا کہ دیا انہوں نے۔۔۔مسز ملک نے کہا ٹھیک ہے ہم آپ کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
فنکشن ختم ہوا تو سب مہمان آہستہ آہستہ رخصت ہو گئے۔۔۔حنان بھی ملک صاحب سے کچھ کہتے ہوئے منال کو ساتھ لیے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
منال بہت تھک چکی تھی۔۔آج سے پہلے اس نے کبھی اتنی ہیوی جویلری اور کپڑے جو نہی پہنے تھے۔۔منال سیٹ سے ٹیک لگائے آنکھیں موند گئی۔۔حنان نے اسے آواز لیکن وہ سو چکی تھی۔۔۔حنان اسے سوتے دیکھ مسکرا کر ڈرائیونگ میں مصروف ہو گیا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
کچھ دیر ڈرائیونگ کرنے کے بعد حنان نے گاڑی ایک گھر کے سامنے روکی تو منال کی آنکھ کھل گئی۔۔یہ ہم کہاں آ گئے۔۔یہ ہمارا گھر تو نہی ہے حنان۔۔۔منال اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔حنان نے اپنا فون نکال کر کسی کا نمبر ملایا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
دروازہ کھولیں۔۔حنان نے بس اتنا کہ کر فون بند کر دیا۔۔۔۔حنان آپ کچھ بول کیوں نہی رہے۔۔۔یہ کس کا گھر ہے۔۔۔منال مسلسل بول رہی تھی۔۔۔حنان بس مسکرائی جا رہا تھا۔۔۔!!!!!!!!!!!!
دروازہ کھلنے کی آواز آئی تو حنان نے منال کو اس طرف دیکھنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔فہیم بھائی۔۔۔بے ساختہ منال بول پڑی۔۔۔گاڑی کا دروازہ کھولنے لگی تھی کہ پھر رک گئی۔۔اور حنان کی طرف دیکھنے لگ پڑی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
حنان مسکرا دیا۔۔اور گاڑی سے باہر نکل کر دوسری طرف کا دروازہ کھولا۔۔اور منال کا ہاتھ تھام کر اسے گاڑی سے باہر نکالا۔۔۔آ لٹل سرپرائز فار یو۔۔منال کے کان میں آہستہ سے بولا اور اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
فہیم نے منال کو گلے سے لگا لیا۔۔۔منال کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔۔اسے یقین نہی آ رہا تھا کہ وہ فہیم بھائی کو دیکھ رہی ہے۔۔آ جاو اندر۔۔۔فہیم دروازہ بند کرتے ہوئے ان دونوں کو ساتھ لیے اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!
آ گیا تمہارا دوست فہیم۔۔۔منال کی ماما کمرے سے باہر نکلتے ہوئے بولیں۔۔لیکن جیسے ہی ان کی نظر سامنے سے اندر آتی منال پر پڑی تو وہ تو جیسے سکتے میں آ گئیں۔۔!!!!!!!!
ماما۔۔۔منال جلدی سے ان کی طرف بڑھی۔۔۔دونوں ماں بیٹی گلے لگ کر رو پڑیں۔۔۔منال سے مل کر وہ حنان کی طرف بڑھیں۔۔اور اسے بھی گلے سے لگا لیا۔۔۔!!!!!!!!
منال تو حیران رہ گئی یہ سب کچھ دیکھ کر آج صبح سے اسے سرپرائز پر سرپرائز مل رہے تھے۔۔اسے ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ کوئی خوبصورت خواب دیکھ رہی ہو۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
بابا کہاں ہیں۔۔؟؟ منال کو جب اس کے بابا دکھائی نہہی دئیے تو بول پڑی۔۔۔!!!!!!
وہ اپنے کمرے میں ہیں۔۔۔جاو ان سے مل لو منال۔۔فہیم نے جواب دیا تو منال کمرے کی طرف بڑھ گِئی۔۔وہ بیڈ پر بیٹھے اخبار پر نظریں جمائے بیٹھے تھے۔۔۔بابا۔۔۔۔منال کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!!!!!!
منال کی آواز انہوں نے نظریں اٹھا کر اوپر دیکھا۔۔سامنے منال کو دیکھ کر وہ جلدی سے منال کی طرف بڑھے۔۔منال بھی ان کی طرف بڑھی اور بابا کے گلے لگ کر رو دی۔۔۔!!!!!!!!!!
ابھی وہ منال سے مل ہی رہے تھے کہ حنان بھی اندر آ گیا۔۔۔ان کو سلام کیا۔۔جس کا جواب انہوں نے خوش اسلوبی سے دیا۔۔۔منال تم باہر جا کر بیٹھو ماما کے پاس میں آ رہا ہوں۔۔۔حنان نے کہا تو منال باہر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!!!!
اب کمرے میں بس منال کے بابا اور حنان تھا۔۔کمرے میں گہری خاموشی تھی۔۔۔بیٹھو بیٹا۔۔اس خاموشی کو منال کے بابا کی آواز نے توڑا۔۔۔۔!!!!!!!
وہ خود بیڈ پر بیٹھ گئے اور حنان کو صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔مگر حنان صوفے پر بیٹھنے کی بجائے ان کے پاوں پکڑ کر معافی مانگنے لگ پڑا۔۔۔پلیز مجھے معاف کر دیں انکل۔۔۔میری وجہ سے آپ سب کو بہت مشکلات برداشت کرنی پڑیں۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
منال کے بابا جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے۔۔اور حنان کو کندھوں سے تھام کر اپنے سامنے کھڑا کیا۔۔نہی بیٹا میں تو کب کا معاف کر چکا ہوں تمہیں۔۔۔تمہاری جگہ میرے قدموں میں نہی یہاں ہیں۔۔انہوں نے حنان کو گلے سے لگا لیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
مِیں نے آپ کو بہت ستایا پھر بھی آپ نے مجھے معاف کر دیا۔۔کیوں۔۔۔؟؟؟؟ حنان ان سے الگ ہوتے ہوئے بولا۔۔۔وہ حیران تھا ان کے اتنی جلدی معاف کر دینے پر۔۔۔۔!!!!!
جو ہوا بیٹا ایسا ہونا قسمت میں لکھا تھا۔۔اللہ کی مرضی کے بغیر کچھ بھی ممکن نہی۔۔تم دونوں کا ملنا تقدیر نے ایسے ہی لکھا تھا۔۔میں بہت خوش قسمت ہوں جو مجھے تمہارے جیسا بیٹا ملا۔۔۔!!!!!!!!!!
میری بیوی کو شہزادیوں کی طرح رکھا ہے تم نے اس کے چہرے پر چھائے مسرت کے رنگوں کو دیکھ کر مجھے اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ خوش ہے تمہارے ساتھ۔۔۔!!!!!!!!!!
بہت شکریہ انکل آپ نے میرا مان رکھ لیا۔۔اب سمجھ میں آیا منال اتنی اچھی کیوں ہے۔۔اور اس نے مجھے اتنی جلدی معاف کر کیوں کر دیا۔کیونکہ وہ آپ کی بیٹی ہے۔۔۔آپ ہی سے سیکھا ہے اس نے معاف کرنا۔۔۔!!!!!!!!!!!
انکل نہی بابا کہنا ہے مجھے۔۔تم بھی بیٹے ہو میرے جتنی مجھے منال عزیز ہے اتنے ہی تم عزیز ہو۔۔۔!!!!!!!!!!!
جی بابا۔۔حنان مسکراتے ہوئے بولا۔۔اور دونوں باہر کی طرف بڑھ گئے۔۔۔۔۔ان دونوں کو مسکراتے ہوئے باہر آتے دیکھ سب کے چہرے خوشی سے کھل گئے۔۔۔!!!!!!!!!
سانیہ کھانا لگا رہی تھی ٹیبل پر۔۔حنان کو باہر آتے دیکھ مسکراتے ہوئے حنان کی طرف بڑھی۔۔حنان کو گلے لگا لیا۔۔۔شکریہ حنان میرا مان رکھنے کے لیے۔۔تم بیسٹ بھائی ہو میرے۔۔۔چلو آو کھانا کھالو۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
سب نے مل کر کھانا کھایا۔۔اور پھر چائے پی۔۔۔حنان نے پھر ان سے اجازت لی گھر جانے کے لیے۔۔ماما بابا، میں چاہتا ہوں آج آپ دونوں منال کو رخصت کریں میرے ساتھ اپنی دعاووں کے ساتھ۔۔۔بلکل ویسے جیسے ہر ماں باپ اپنی بیٹی کو رخصت کرتے ہیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
آپ لوگ یونہی سمجھ لیں جیسے آپ آج اپنی بیٹی کی رخصتی کر رہے ہیں۔۔۔حنان کی بات پر سب مسکرا دئیے۔۔اور باہر کی طرف بڑھ گئے۔۔منال کے بابا نے منال کو گلے سے لگا لیا۔۔۔۔!!!!!!!!!
اور اس کی سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دی۔۔جاو بیٹا اپنےگھر۔۔میری دعا ہے کہ تم اپنے گھر میں ہمیشہ خوش رہو اپنے شوہر کے ساتھ۔۔۔اب وہی تمہارا اصلی گھر ہے۔۔!!!!!!!!
منال رو رہی تھی۔۔پھر ماما کےگلے لگ گئی۔۔خوش رہو میری بیٹی۔۔انہوں نے منال کو پیار کیا ماتھے پر۔۔اور پھر منال سانیہ اور فہیم سے مل کر گاڑی کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان نے اس کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا تو منال گاڑی میں بیٹھ گئی اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے۔حنان بھی سب سے مل کر خدا حافظ کہتے ہوئے ڈرائیونگ سیٹ پر آ بیٹھا۔۔اور گاڑی سٹارٹ کر دی۔۔۔!!!!!!!!!
گھر پہنچے تو حنان سیدھا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا منال کا ہاتھ تھامتے ہوئے۔۔سب اپنے اپنے کمروں میں سو رہے تھے۔۔۔!!!!!!!!
منال کھڑکی کے پاس جا رکی۔۔حنان نے کوٹ اتار کر سائیڈ پر رکھا۔۔ٹائی اتار کر صوفے پر رکھی اور منال کی طرف بڑھ گئے۔۔اس کے گرد باہوں کا گھیرا پھیلا دیا۔۔۔کیا سوچ رہی ہو مسز منال۔۔۔ویلکم بیک ٹو ہوم۔۔۔حنان منال کے گال کو نرمی سے چھوتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
اس نے منال کا رخ اپنی طرف موڑا۔۔دیکھا تو منال آنسو بہا رہی تھی۔۔حنان نے اس کے آنسو صاف کیے۔اور اس کی پلکوں کو چھوا پیار سے۔۔۔بس ان آنکھوں میں دوبارہ کبھی آنسو نا دیکھوں میں۔۔۔۔!!!!!!!!!!
منال نے حنان کے سینے پر سر رکھ دیا۔۔حنان نے بھی اس کے گرد باہوں کا گھیرا بنا دیا۔۔دونوں کو آج سکون سا مل گیا تھا۔۔قسمت مہربان ہو چکی تھی آج ان دونوں پر۔۔۔!!!!!!!!!!!
چلو اب سونے چلیں۔۔یا پھر یونہی کھڑے رہنا ہے مسز حنان۔۔حنان مسکراتے ہوئے بولا تو منال الماری کی طرف بڑھنے لگی۔۔حنان نے اسے بازو سے کھینچتے ہوئے اپنے ساتھ لگا لیا۔۔مزاق کر رہا ہوں۔۔جی بھر کر دیکھ تو لینے دو۔۔!!!!!!!
منال کو شام والی بات یاد آئی تو جلدی سے خود کو چھڑواتے ہوئے واش کی طرف بڑھی۔۔۔جبکہ حنان کا قہقہ گونجا کمرے میں۔منال کپڑے تو لیتی جاو۔۔مگر منال نہی رکی۔۔اپنی بے قابو ہوتی سانس کو بحال کرنے لگی اور بولی دل سنبھل جا زرا۔۔۔اور مسکرا  دی۔۔ کچھ دیر بعد باہر نکل آئی کپڑے لینے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
کمرے میں آئی تو حنان سو رہا تھا۔۔ہمم تھک گئے ہو گے اسی لیے میرا انتظار کرتے کرتے سو گئے۔۔منال الماری کی طرف بڑھی۔۔ابھی الماری کھولی ہی تھی کہ کمرے کی لائٹ بند ہو گئی۔۔۔!!!!!!!!
حنان نے اسے اپنی طرف کھینچا کمر میں ہاتھ ڈال کر۔۔منال نے خود کو چھڑوانا چاہا مگر حنان کی گرفت مظبوط تھی۔۔۔حنان کا قہقہ گونجا۔۔نہی مسز حنان اب اور نہی۔اس نے فرار کی ساری راہیں بند کر دیں۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
منال نے مسکراتے ہوئے حنان کے سینے پر سر رکھ دیا پر سکون ہو کر۔۔۔اب خوشیاں ہی خوشیاں ان کی زندگی کا منتظر تھیں۔۔دونوں کو اپنی منزل مل چکی تھی۔۔۔۔جب قسمت میں ملنا لکھا ہو تو دنیا کی کوئی بھی طاقت آپ کو جدا نہی کر سکتی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
جو قسمت میں لکھا ہے وہ آپ کو مل کر رہے گا۔۔اور جو قسمت میں نہی۔۔اس کو حاصل کرنے کے لیے چاہے آپ جتنی مرضی محنت کر لیں نہی ہوتا۔۔جیسا کہ ماہم۔۔سب کچھ ہوتے ہوئے بھی آج خالی ہاتھ رہ گئی۔۔!!!!!!

   1
0 Comments